ج: تجربے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ فراڈ کرتے ہیں۔ پیسے بٹورنا اور لوگوں کو برباد کرنا ہی ان کا اصل عمل ہوتا ہے ۔ جس طرح کے دعوے وہ کرتے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ نے ساری تقدیر ہی ان کے ہاتھ میں دے دی ہے ۔ آپ جو چاہیں جا کر دو منٹ میں کروا کر واپس آجائیں ۔ یہ چیز تو دنیا کے اندر اللہ بھی نہیں کرتا۔ وجہ یہ ہے کہ اللہ کے پاس بھی اگر آپ جائیں گے تواللہ بھی مجموعی حکمت کے لحاظ سے ہی بات مانے گا ۔ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ آپ جو بات کہیں وہ مان لے۔ ایک کسان فصل اگا کر بیٹھا ہوا ہے او ردعا کر رہا ہے کہ پروردگار میں آپ کے دربارمیں آگیا ہوں آپ بارش نہ برسائیے گا اور دوسری جانب ہو سکتا ہے کہ کسی آدمی کو بارش کی بڑی ناگزیر ضرورت ہو وہ بھی دعا کر رہا ہے ،تو اللہ تو مجموعی حکمت کے لحاظ سے فیصلہ کرے گا۔ یہ ممکن ہے کہ ایک کسان بارش کے لیے بہت بیتاب ہو کہ مولا آج ہی برس جائے اور ایک بے چارا کٹیا والا دعا کر رہا ہو کہ مولا ابھی دو اینٹیں لگانی باقی ہیں مہلت دے دے۔ سب کی منشا کے مطابق اللہ دعائیں قبول کر ے تو دنیا کا نظام درہم برہم ہو جائے لیکن عامل حضرات کے آپ اشتہارات پڑھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اللہ معطل ہو چکا ہے (نعوذ باللہ) اور اب آپ عامل کے دربار میں جائیں اور جو چاہیں کروا کر واپس آجائیں ۔ ان سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ایمان کا نقصان ہوتاہے۔
(جاوید احمد غامدی)