ج: اس سے پہلے فرشتے جنات کے کرتوت دیکھ چکے تھے ہو سکتا ہے اس سے انہیں انسان کے بارے میں بھی یہی اندیشہ ہوا ہو۔جنات نے(قرآن میں) اپنے بارے میں جو بیان دیا ہے اس سے معلوم ہوتاہے کہ ان کے ہاں خیر و شر کا شعور بھی ہے اور حق و باطل کی کشمکش بھی ان کے ہاں نیک بھی ہیں اور ان کے ہاں حق سے انکار کرنے والے بھی ہیں۔ ان کے ہاں سرکش بھی ہیں اوراطاعت گزار بھی۔یعنی جیسی صورت ہمیں درپیش ہے ویسی ہی انہیں درپیش ہے ۔سورہ رحمان میں قرآن نے واضح کر دیا ہے کہ ان کے لیے بھی جنت ہے اور جہنم بھی ۔ گویا وہ بھی امتحان میں ڈالے گئے ہیں اور ایک دوسر ے مقام پر واضح کر دیا کہ جس طرح ہماری طرف اللہ کے پیغمبر آئے ہیں اسی طرح ان کی طرف بھی اللہ کے پیغمبر آئے ہیں۔اس وجہ سے فرشتوں کو اندیشہ ہواکہ یا اللہ آپ جنات کو جانتے ہیں ان کے پاس اختیار ہے، جس طرح وہ اس کا غلط استعمال کر رہے ہیں اس طرح انسان کے بارے میں بھی احتمال ہے ۔
(جاوید احمد غامدی)