ج: یا رسول اللہ کہنے کے پیچھے محرک ہے کیا ہے یہ دیکھا جائے گا۔ ایک تو یہ ہے کہ محبت کے ساتھ بعض اوقات مخاطبت کے صیغے استعمال کیے جاتے ہیں۔ہم کہتے ہیں کہ اے وطن کا ش میں تجھ پر نثار ہو جاتا ۔ماں فوت ہو گئی ہے اور ہم کہتے ہیں کہ اے ماں ! کا ش تو دیکھتی آج تیرا بیٹا کتنی بڑی کامیابی حاصل کر کے آیا ہے ۔ یہ درحقیقت کوئی خطاب نہیں ہوتا جس میں کوئی بات پہنچانا پیش نظر ہوتا ہے۔ یہ تو اصل میں محبت کا اسلوب ہے جو دنیا کے ہر ادب میں اختیار کیا جاتا ہے ۔اسی اصول پر حالی جیسے شخص نے جس سے بڑا موحد شاعر شاعروں میں شاید ہی کوئی ہو یہ کہا کہ:
اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے
امت پہ تیر ی آکے عجب وقت پڑا ہے
اسی اصول پہ اقبال نے کہا :
نگا ہے یا رسول اللہ
اس پر کوئی اعتراض نہیں وارد ہوتا ۔لیکن یہ کہ حاضر و ناضر مان کراور خدا کی طرح ہر بات کو سننے والا مان رہے ہیں تو یہ شرک ہے جس سے ہر مسلمان کو بچنا چاہیے ۔
(جاوید احمد غامدی)