ج: اللہ تعالی کے ریکارڈ آفس کوقرآن لوح محفوظ کہتا ہے۔ یہ پوری سلطنت جو چل رہی ہے تو اس کا نظم و ضبط آخر کہیں سے توکنٹرول ہوتا ہے، اس کو قرآن نے لوح محفوظ سے تعبیر کیا ہے او ر یہ بتایا ہے کہ وہاں ایسا پہرہ لگا دیا گیا ہے کہ کسی کے بس میں نہیں ہے کہ وہاں دراندازی کر سکے ۔یہ محض اطلاع نہیں ہے کہ جو قرآن نے دی ہے بلکہ ایک مسئلے کے ضمن میں اسے بیان کر دیا گیا ہے ۔قریش نے جب یہ کہا کہ قرآن شیطان کا الہام ہے تو قرآن نے وہاں بڑی تفصیل کے ساتھ اس کا تذکرہ کیا ہے کہ یہ محمد الرسول اللہﷺ کے پاکیزہ قلب پر نازل ہوتا ہے ، جبریل امین جیسا فرشتہ ا سکو لیکر آتا ہے جو‘‘ مطاع ثم امین’’ہے، کسی کی ہمت نہیں ہے کہ دراندازی کر سکے ۔جس وقت یہ قرآن نازل ہو رہاتھا تو اس پورے عرصے کے دوران میں جو بائیس تئیس سال کا عرصہ ہے قرآن نے بتایا ہے کہ آسمان پر پہرے لگا دیے گئے اور جنا ت کو جہاں جہاں پہنچنے کی اجازت تھی وہ اجازت بھی ختم کر دی گئی ہے اور مزید یہ بتایا کہ جبریل اس کو جہاں سے لیتے ہیں وہ اللہ تعالی کا ایک محفوظ ریکارڈ آفس یعنی لوح محفوظ ہے وہاں پر کسی شیطان کی دراندازی کا کوئی امکان ہے ہی نہیں ۔
(جاوید احمد غامدی)