ج: کنواں تو وہاں پہلے ہی سے موجود تھا۔ہمارے ہاں جو قصہ بیان کیا جاتا ہے وہ اصل میں تورات میں بیان ہواہے ۔ہمارے ہاں بھی وہیں سے آیا ہے۔یہ خلاف عقل بھی ہے اور خلاف قرآن بھی۔قرآن یہ کہتا ہے کہ حضرت اسماعیلؑ کی قربانی کا واقعہ جب پیش آیا، تو اس موقع پر حضرت ابراہیم ؑ نے دعا کی تھی کہ اب میں اپنی اولاد کو اس وادی میں آباد کرتاہوں ۔ آباد کرنے کا ذکر ہی اس وقت ہوا ہے اور اس وقت وہ دس پندرہ سال کے تھے ۔ حضرت ابراہیم ؑ نے اسماعیل سے پوچھا ہے کہ میں نے یہ خواب دیکھا ہے تو انہوں نے کہا کہ یابت افعل ما تومر تو یہ بات کوئی دودھ پیتا بچہ تو نہیں بات کر سکتا ۔
(جاوید احمد غامدی)