ج: دین کا کا م ہر شخص کیوں نہیں کر سکتا ؟ دین کا کام ایک تو وہ ہوتا ہے جو ایک عالم کرتا ہے، وہ تو ہر شخص نہیں کر سکتا ۔لیکن اسکے علاوہ بھی دین کے بہت سے کا م ہیں جو عام آدمی بھی کر سکتا ہے۔ دین کی خدمت کے کتنے ہی کا م ہیں کہ جن کو عام آدمی ہی کرتے ہیں مثلاً مسجدیں بناتے ہیں ، مدارس بناتے ہیں ، لوگوں تک بات پہنچانے کا کام کرتے ہیں ، خود علما کے دست و بازو بن جاتے ہیں ۔یہ سارے کا م ایک عام آدمی ہی کرتا ہے ۔ ہر مسلمان کو اگر اللہ تعالی توفیق دے تو جہاں اس کو یہ کوشش کرنی ہے کہ دین میں جو باتیں ماننے اور کرنے کی ہیں وہ مانے اورکرے اسی طرح یہ بھی سوچے کہ کیا میں دین کی کوئی خدمت کررہا ہوں؟ دین کی خدمت ہی نے صحابہ کو صحابہ بنایا تھا ۔ دینی عقائد و اعمال میں وہ اورہم سب مشترک ہیں ۔ہم نماز پڑھتے ہیں تو وہ بھی پڑھتے تھے ، روزہ رکھتے ہیں تو وہ بھی رکھتے تھے ،حج کرتے ہیں تو وہ بھی کرتے تھے۔تو وہ کیا چیز ہے جس نے ان کو غیر معمولی امتیاز بخشا وہ اصل میں دین کی نصرت کا غیر معمولی جذبہ ہے ۔ دین کی خدمت اور نصرت کے مواقع سب کے لیے کھلے ہوئے ہیں۔ ہر آدمی اپنے ذوق اور صلاحیت کے لحاظ سے انتخاب کر سکتاہے ۔ آپ کاروبار، ملازمت، تجارت سب کریں اور جس طرح والدین ، اعزا و اقربا کی خدمت کرتے ہیں ایسے ہی دین کی خدمت کا بھی کوئی کام ضرور کریں۔البتہ یہ فیصلہ ہر انسان کوخود کرنا ہے کہ وہ کون سا کام کرے۔محلے کی مسجد کے انتظام و انتصرام میں شرکت بھی دین کی خدمت ہے ، دین کی تعلیم و تعلم کا اہتمام کرنا بھی دین کی خدمت ہے ، کسی صاحب علم کی دینی خدمت میں اس کے ساتھ دست و بازو بن جانا، اپناوقت اورسرمایہ خرچ کرنا یہ بھی دین کی خدمت ہے۔اس طر ح دین کی خدمت ایک عامی سے لے کر خاص تک اورایک مزدورسے لے کر صدر تک سب کر سکتے ہیں۔
(جاوید احمد غامدی)