ج: یہ آپ نے کہاں پڑھا ہے اگر قرآن میں پڑھاہے تووہاں تواللہ نے وجہ بھی بتائی ہے وہ بھی پڑھیے۔ پوری آیت اس طرح ہے ۔الئن خفف اللہ عنکم وعلم ان فیکم ضعفا فان یکن منکم مائۃ صابرۃ یغلبوا مائتین وان یکن منکم الف یغلبوا الفین باذن اللہ و اللہ مع الصابرین(انفال ۶۶)
‘‘اب اللہ نے تمہارے ذمے داری ہلکی کر دی اوراس نے جان لیا کہ تم میں کچھ کمزوری ہے سو تمہارے سو ثابت قدم ہوں گے تو دو سو پر غالب رہیں گے اوراگر تمہارے ہزار ہوں گے تو اللہ کے حکم سے دو ہزار پربھاری ہوں گے اوراللہ ثابت قدموں کے ساتھ ہے’’ ۔
اس میں اللہ نے یہ بتایا ہے کہ اب چونکہ تمہارے اندر ایمانی ضعف آگیا ہے ، تمہاری اخلاقی حالت وہ نہیں رہی ، اس لیے اللہ نے نسبت تناسب تبدیل کر دی ہے ایمان اوربصیرت کے لحاظ سے یہ کمی اکابر صحابہ میں نہیں آئی تھی جونئے مسلمان ہو رہے تھے ان کا مسئلہ تھا۔یہ نئے آنے والے ظاہر ہے سیدنا ابوبکر ؓ یا سیدنا عمر ؓ کے درجے کے نہیں تھے ۔قرآن نے پوری بات بیان کی ہے اور اس سے یہ اصول واضح ہوتا ہے کہ ایمانی طاقت کی نسبت تناسب تبدیل ہونے سے مادی طاقت کی نسبت تناسب بھی تبدیل ہوجاتی ہے ۔
(جاوید احمد غامدی)