ج: اللہ تعالی نے اس آیت میں وہ بنیادی مطالبات بیان کیے ہیں جو تمام انسانوں کے لیے ضروری ہیں۔وہ ہیں اللہ کو ماننا ’ قیامت کے دن کو ماننااور نیک عمل کی بنیاد پر جوابدہی کے لیے تیار رہنا، یہی اصل دین ہے اس کو بیان کر دیا ہے ۔اب یہ بات کہ کو ن کون سے جرائم کی بنا پر انسان جہنم میں جا سکتا ہے یہ فہرست یہاں بیان نہیں کی ۔ مثال کے طو رپرجانتے بوجھتے قتل کی سزا اللہ نے ابدی جہنم بیان کی ہے اب مسلمان اللہ اور آخرت کو ماننے کے باوجود اگر قتل کر دے تو جہنم میں جائے گا۔ معلوم ہوا کہ ایمان کے باوجود ایسے جرائم ہیں کہ جن کا ارتکاب آدمی کو جہنم میں لے جا سکتا ہے ۔بالکل اسی طرح سے اگر آپ کوپتاچل گیا کہ فلاں شخص اللہ کابھیجا سچارسول ہے اور آپ نے جانتے بوجھتے انکار کر دیا ہے تویہ بھی ایسا جرم ہے کہ جس کی پاداش میں آدمی جہنم میں جا ئے گا۔البتہ سب یہودی عیسائی جنت میں جا سکتے ہیں بشرطیکہ انہوں نے جانتے بوجھتے حق کا انکار نہ کیا ہو۔ اس وقت دنیا میں جتنے عیسائی ، یہودی یا دوسرے مذاہب کے لوگ ہیں ان میں سے کس کس نے جانتے بوجھتے حق کا انکا رکیا ہے،اور کو ن واقعی اشکال میں متبلا ہے اسکا فیصلہ اللہ کرے گا۔ اللہ تعالی نے جنت میں جانے کا ایک معیار بنایا ہے اس معیار پر وہ لوگوں کو پرکھے گا اور کسی نام کے بغیر دیکھے گا۔یعنی لازم نہیں کہ اس نے اپنا نام بھی مسلمان رکھا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن نے اعلان کر دیاہے کہ مسلمان ہوں ، یہودی ہوں ، نصرانی ہوں محض اس وجہ سے کوئی جنت میں نہیں جائے گاکہ وہ مسلمان تھا یا یہودی تھا یا نصرانی تھا بلکہ اس وجہ سے جائے گاکہ ا س نے اللہ کوماناجس طرح ماننے کا حق تھا ، قیامت کو ماناجس طرح ماننے کا حق تھااور نیک عمل کی بنیاد پر اللہ کے ہاں پیشی کے لیے تیار رہا۔
جہنم میں تو انسان جرائم کی وجہ سے جائے گا اور یہ آیت یہ فہرست نہیں گنواتی ۔ سچے پیغمبر کا جانتے بوجھتے انکار بہت بڑا جرم ہے۔جیسے قتل بہت بڑا جرم ہے اس جرم کی پاداش میں انسان مسلمان کہلانے کے باوجود جہنم میں جائے گا۔ اسی سے سچے پیغمبر کا جانتے بوجھتے انکار سمجھ لیجیے ۔یا یوں سمجھیے کہ یہ آیت Positive merit بیان کرتی ہے۔ اس کو بیان نہیں کرتی کہ وہ کون کون سے جرائم ہیں جن کی وجہ سے انسان جہنم میں بھیجے جائیں گے ۔
(جاوید احمد غامدی)