ج: آپ کی یہ بات صحیح نہیں ہے ۔ایک لحاظ سے مسلمان برادری ہیں اور ایک لحاظ سے پوری انسانیت برادری ہے۔بہت سے معاملات انسانوں کے درمیان مشترک ہیں اور جب آپ انسانوں سے معاہدہ کرتے ہیں تو وہ انسانیت کی مشترکہ اساسات پر کرتے ہیں ، اس کے بعد اسلام اور کفر کے معاملات آتے ہیں۔ اگر سچائی و دیانت اور انسانوں کے لازمی حقوق پر معاہدہ کرنا ہو تو پھر اس میں کفر و ایمان کی تقسیم نہیں کی جائے گی ۔رسول اللہﷺ نے بڑی خوبی کے ساتھ اس کو واضح کیا ۔ آپ نے نبوت سے پہلے ایک معاہدے میں شمولیت اختیار کی تھی جس کے تحت جو لوگ باہر سے آتے تھے ان کے تحفظ کے لیے کچھ اقدامات کیے گئے تھے۔ جب آپ ﷺ پیغمبری کے منصب پر فائز ہوئے تو ایک موقع پر حضور ؐنے کہا کہ آج بھی اگر مجھے اس معاہدے کی دعوت دی جائے تو میں خوشدلی کے ساتھ اس پر دستخط کر دوں گا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ انسانیت کی مشترک اساس پر مشتمل معاہدہ تھا۔ تو ہم نے جو معاہدات کیے ہیں اور یو این او کے چارٹر میں جو چیزیں لکھی ہیں ، ان میں کوئی چیز اگر شریعت کے خلاف ہے تو ہم ا س سے ضرور برأت کر سکتے ہیں لیکن میرے علم کی حد تک اس میں ایسی کوئی چیز نہیں ۔
(جاوید احمد غامدی)