جواب۔ غامدی صاحب نے قرآن مجید کی بعض آیات کی بنا پر اپنا یہ نقطہ نظر بیان کیا ہے کہ جیسے آدم علیہ السلام کو براہ راست مٹی سے بنایا گیا تھا، ایسے ہی تخلیق آدم سے پہلے مخلوقات کے براہ راست مٹی سے بننے کا ایک دور گزرا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس دور میں انسان نما کوئی مخلوق بھی بنائی گئی تھی، ایک عرصہ تک یہ مخلوق صرف مٹی سے براہ راست ہی بنتی تھی پھر کچھ عرصہ گزرنے کے بعد اس میں تناسل کی صلاحیت پیدا کر دی گئی اور پھر اس کی اولاد بھی پیدا ہونے لگی، پھر ایک عرصے تک تخلیق کے یہ دونوں طریقے جاری رہے، یعنی اس مخلوق کے بعض افراد مٹی سے پیدا ہوتے تھے اور بعض تناسل کے طریقے سے پیدا ہوتے۔ اسی موقع پر براہ راست مٹی سے آدم و حوا کی تخلیق ہوئی، انھیں اللہ تعالیٰ نے انسانی سماعت و بصارت اور عقل سے نوازا اور ان میں اپنی روح بھی پھونکی ، اس کے ساتھ چونکہ ان میں اپنی نسل پیدا کرنے کی صلاحیت بھی تھی، لہذا، ان سے یہ نسل انسانی آگے چلی۔ تخلیق آدم کے بعد وہ انسان نما مخلوق ختم کر دی گئی۔ یہ نقطہ نظر درج ذیل آیات پر مبنی ہے۔(آل عمران ۳:۵۹، النسا۴: ۱ اور السجدۃ۳۲:۷،۸)
(محمد رفیع مفتی)