جواب۔ اگر اپنی ذمہ داریوں اور دوسروں کے حقوق کی ادائیگی سے فرار کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ اس حوالے سے سارا بندوبست کرنے کے بعد کوئی شخص سیر و سیاحت پر جارہا ہے، تو یہ ایک مباح عمل ہے اس میں کوئی حرج نہیں اور دینی اعتبار سے اسے ممنوع قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔ نیز اگر آپ کی یہ سیاحت کوئی باقاعدہ Study Tour ہے تو اس صورت میں یہ اپنی جگہ پر ایک خیر اور بھلائی کا کام ہے۔ میرا خیال ہے کہ مسلمان آدمی کے لیے سیر و سیاحت محض ایک مباح کام ہی نہیں ہوتا بلکہ خدا کی دنیا کو غور و فکر کی نگاہ سے مشاہدہ کرنے کا ذریعہ بھی ہوتا ہے اور یہ مشاہدہ اس کے لیے خدا کی معرفت کا ذریعہ بنتا ہے۔
(محمد رفیع مفتی)