جواب:آپ کا اشکال ایک نقطے پر قائم ہے۔ اگرچہ لفظ علم دست شناسی اور نجوم وغیرہ کے لیے لکھا اور بولا جاتا ہے۔ لیکن اپنی حقیقت میں یہ علم نہیں ہیں۔ علم دو ہی چیزیں ہو سکتی ہیں ایک خدا کی اتاری ہوئی ہدایت کا علم اور دوسرے کائنات اور مخلوقات میں جاری قوانین کا علم۔ پہلا علم نقل کی محکم بنیاد پر قائم ہے اور دوسرا مشاہدے اور تجربے کی۔ آپ نے جس چیز کو علم قرار دیا ہے وہ ان بنیادوں سے محروم ہے۔ قرآن مجید میں جس چیز کو جبت قرار دیا گیا ہے اور اسے ایک گناہ کہا ہے ، یہ فنون اسی قبیل سے تعلق رکھتے ہیں۔ کسی شے یا وقت ( خواہ وہ ہاتھ کی لکریں ہوں یا نجوم وکواکب یا کوئی اور مادی چیز)کے ساتھ کسی غیر مرئی اثر کو متعلق کرنا جبت ہے۔ قرآن مجید نے اسے گناہ قرار دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ فنون توہم پرست معاشروں کی باقیات ہیں۔ اللہ تعالی نے ہمیں اس طرح کی چیزوں سے بچنے کا حکم دیا ہے۔ مزید برآں یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ ان فنون سے شغف آدمی کو بے ہمت بنا دیتا ہے۔ اسے تدبیر اور سعی پر اعتماد سے محروم کر دیتا ہے۔ چنانچہ صائب بات یہی ہے کہ ان فنون سے دور ہی رہنا چاہیے۔ اگر ان کا مطالعہ بھی کریں تو محض معلومات کے لیے کریں انھیں اپنی اور اپنے لوگوں کی زندگی کا حصہ نہ بننے دیں۔
(مولانا طالب محسن)