جواب: اللہ تعالی نے یہ دنیا آزمایش کے لیے بنائی ہے اور اس میں ظاہر ہونے والے تمام معاملات اصلاً آزمایش ہی کے لیے ہوتے ہیں۔ کسی نقصان یا مصیبت کی وجہ تینوں باتیں یاان میں سے کوئی ایک ہو سکتی ہے یعنی گناہ کا نتیجہ ، یا تدبیر کی غلطی کا ثمرہ ، یا اللہ تعالی کی طرف سے تنبیہ یہ باتیں اپنی جگہ پر درست ہیں لیکن یہ پوری بات نہیں ہے ۔ پوری بات وہی ہے جو ہم نے عرض کر دی ہے کہ ان سب باتوں کے ساتھ حاوی پہلو آزمایش کا ہی ہوتا ہے۔ یہاں یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ رسولوں کی براہ راست مخاطب قوموں کا معاملہ مختلف ہے اس لیے کہ اس میں خو داللہ تعالی بتا دیتے ہیں کہ یہ عذاب ہے۔باقی رہا معصوم بچوں کا بیماریوں یا افلاس سے مرنا تویہ والدین کی آزمایش ہے۔بچہ بے شک ایک تکلیف سے گزرا ہے لیکن یہ نہ اس کی آزمایش تھی اور نہ کسی خطا کا خمیازہ۔ ساری دنیا کی کہانی کو آخرت سے ملائے بغیر حل نہیں کیا جا سکتا۔ اگر کوئی ایسا آدمی مخاطب ہو جو آخرت کو نہیں مانتا تواس کے اس نوع کے سوالات کا جواب یہی ہے کہ خدا ، آزمایش اور آخرت کو مانے بغیر ان سوالات کا تشفی بخش جواب ممکن نہیں۔ دنیا میں جاری اصول آزمایش کا ہے عدل کا نہیں ہیں۔ اللہ تعالی اصل عدل آخرت میں قائم کرے گاالبتہ انسان کو جو اقدامات بھی دنیا میں کرنے ہیں اس کے ذمہ ہے کہ وہ ان میں عدل کو ملحوظ ر کھے ۔
(مولانا طالب محسن)