جواب۔ معتزلہ ، اشعریہ اور ماتریدیہ مختلف عقائد و نظریات رکھنے والے تین گروہ ہیں۔معتزلہ نے بنو امیہ کے عہدِ خلافت میں جنم لیااور خلافتِ عباسیہ میں عرصہ دراز تک یہ اسلامی فکر پر چھائے رہے۔ اِن کے نظریات اہلِ سنت سے مختلف تھے۔مثلاًخدا اِس سے پاک ہے کہ دنیا میں واقع ہونے والے حوادث اُس کی طرف منسوب کیے جائیں۔ وہ شبیہہ و نظیر سے یکسر پاک ہے۔ قیامت کے دن بھی اس کی رویت محال ہے۔ اللہ کی صفات اُس کی ذات سے غیر نہیں ہیں۔ قرآن مخلوق ہے۔ خدا بندوں کے افعال کا خالق نہیں ہے۔ گناہ کبیرہ کے مرتکب کی مغفرت بغیر توبہ کے نہیں ہو گی۔اِس کے علاوہ بھی وہ اپنے بعض مختلف نظریات کا اظہار کرتے تھے۔اشعریہ کا گروہ ابو الحسن علی بن اسمٰعیل الاشعری کا پیروکار تھا۔اِن کے عقاید اہلِ سنت کے عقاید کے قریب تر ہیں، بلکہ آپ کہہ سکتے ہیں کہ اہل سنت عقاید میں اشعری گروہ کے پیروکار ہیں۔اور یہ معتزلہ کے مقابل کا گروہ ہیں۔ماتریدیہ بھی اہل سنت ہی کے عقاید کے علمبردار ہیں ، البتہ یہ اشعریہ گروہ سے کسی قدر اختلاف رکھتے ہیں۔فقہی مسلک میں یہ امام ابو حنیفہ ؒکے پیرو کار ہیں۔جب کہ اشعریہ امام شافعیؒ کے پیرو کار ہیں۔ اہل ظاہر، داؤد ظاہری کے پیرو کار ہیں۔ اِس گروہ کے بڑے آدمیوں میں سے ابن حزم ہیں ۔ اِن میں اور اہلِ حدیث بہت حد تک مماثلت ہے۔ لیکن یہ ایک ہی گروہ نہیں ہیں۔ اب اہل حدیث تو موجود ہیں ، لیکن ظاہری نایاب ہو چکے ہیں۔ محدثین کے گروہ کو اہلِ حدیث کہا جاتا ہے اور احناف کو اہل الرائے کہا جاتا ہے۔
(محمد رفیع مفتی)