ج: دعوت اس لیے دینی چاہیے کہ آپ اللہ کے ہاں سرخرو ہو جائیں اور آپ کے پاس اللہ کے ہاں پیش کرنے کے لیے عذر ہو کہ میرے پاس جو حق تھا وہ میں نے پہنچا دیا ۔ اس کا کوئی نتیجہ ظاہر ہو یا نہ۔بعض اوقات اس کا نتیجہ اچھے معاشرے کی صورت میں نکل آئے گااور کبھی نہیں بھی نکلے گا۔ پہلے نصب العین اور ہدف کو جاننا چاہیے کہ آپ یہ کام کس لیے کر رہے ہیں ۔ یہ ایسے ہی ہے کہ آپ کسی آدمی سے کہیں کہ نماز پڑھو اس لیے کہ اقم الصلوۃ لذکری یعنی اللہ کی یاد کے لیے۔یہ آپ نے نماز کا صحیح مقصد بیان کر دیا اور نماز کی صحیح دعوت دے دی۔ یعنی فجر سے دن کی ابتدا کرے ، ذرا کام میں مصروف ہو تو پھر ظہر کے وقت حاضر ہو جائے ، پھر عصر کے وقت اور پھر مغرب کے وقت حاضر ہو جائے تاکہ خدا کی یاد اس کے ذہن میں ہر وقت رہے ۔ یہ تو ہوئی نماز کی اصل دعوت لیکن اگر آپ کہتے ہیں کہ نماز سے یہ فائد ہ ہو گا کہ بار بار وضو کرنے سے آدمی پاک رہے گا ، یا ڈسپلن پیدا ہو جائے گایا سیلف کنٹرول حاصل ہوجائے گا ، تو یہ آپ نے نماز کے ضمنی فوائد بتائے اصل مقصد اوراصل دعوت اوجھل رہی۔ جو آدمی ان ضمنی فوائد کو سامنے رکھ کر نماز پڑھے گا وہ نماز کو غارت کر ے گا۔ بالکل اسی طرح جو شخص یہ سمجھ کر دعوت دے گا کہ مجھے صالح معاشرہ پیدا کرنا ہے وہ حدود سے متجاوز ہو جائے گا ۔ اسی سے وہ سیاست بازی کا شکار ہو جائے گا ۔ لیکن جس کے سامنے یہ ہو گا کہ میں نے اپنے رب کے سامنے عذر پیش کرنا ہے ، تو وہ پھر ہر حال میں دعوت دے گا۔ صالح معاشرہ پیدا ہو یا نہ۔باقی یہ کہ صالح معاشرہ پیدا کرنے کے لیے آدمی کو کچھ نہیں کرنا چاہیے تو یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے آدمی کو اپنے معاش کے لیے کچھ نہیں کرنا چاہیے ۔ دین کا مقصد آخرت ہے ۔ خدا کا دین اس لیے آیا ہے کہ آخرت کو ایک حقیقت بنا کر آپ کو بیدار کر دے اور یہ بتا دے کہ آپ کو ایک دن اپنے مالک کے حضور پیش ہونا ہے تو ہمارے معاشرے میں لوگوں نے چیزوں کو ان کے مقصد سے ہٹا دیا ہے تو ہر چیز خراب ہو گئی ہے ۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: میں کسی ریاست کا داعی نہیں ہوں ۔ ایک محقق ہوں، اپنی تحقیق کے مطابق جس طرح دین کو سمجھتا ہوں، اس کو بیان کر دیتا ہوں۔ جب میں اپنی تحقیق کے مطابق کسی بات پر مطمئن ہوجاتا ہوں خواہ وہ کسی دیوبندی کی ہو، اہلحدیث کی یابریلوی کی ، اسے قبول کر لیتا ہوں۔ یہی طریقہ اختیار کیجیے ۔ اس مصیبت میں پڑنے کے بجائے کہ لوگ کیا کہتے ہیں سیدھا سیدھا اپنے رب کی کتاب پڑھیے ۔ آپ دیکھیں گے کہ لوگ جتنی الجھنوں میں مبتلا کرتے ہیں وہ آپ کو کہیں نہیں ملیں گی۔البتہ کوئی مشکل پیش آئے تو کسی صاحب علم سے جس پر آپ کو اعتماد ہو پوچھ لیجیے ۔ اللہ نے آپ کو اس سے زیادہ کا مکلف نہیں کیا ۔
(جاوید احمد غامدی)