ج: اس میں سمجھنے کی بات یہ ہے کہ غصہ کب کرنا چاہیے، اس پر قابو کب پانا چاہیے اور کتنا غصہ کرنا چاہیے۔ غصہ اللہ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔ یہ نہ ہو تو آدمی کے اندر غیرت، حمیت اور اخلاقی حدود کا احترام ختم ہو جائے گا۔ اصل چیز یہ ہے کہ اس کا موقع ٹھیک ہونا چاہیے۔ اور اتنی مقدار میں کرنا چاہیے جتنی مقدار اس مقصد کے لیے موزوں ہے۔ اگر آدمی کے اندر غصہ نہیں ہو گا تو وہ اپنا دفاع، اپنی مدافعت، اپنی قوم کا دفاع، اپنے وطن کی مدافعت اور اپنے ناموس کی مدافعت کچھ بھی نہیں کر سکے گا۔ اللہ نے یہ نعمت ایسے ہی نہیں دی ہوئی۔ اس کو کنٹرول کر کے رکھنے کی ضرورت ہے۔ حضرت موسیٰ کو جس بات پر غصہ آیا تھا وہ بڑی ناجائز بات تھی۔ جب وہ کوہ طورپر گئے تو پیچھے قوم میں حضرت ہارون کو مقرر کر گئے تھے، جب وہ تورات لے کر واپس آئے تو معلوم ہوا کہ قوم کا ایک بڑا حصہ ایک بچھڑے کی پرستش کر رہا ہے۔ ان کو احساس ہوا گویا ہارون نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں۔ یہ بڑے صحیح موقع پر ان کو غصہ آیا۔ اگر کسی آدمی کو غلط موقع پر غصہ آئے تو اس سے بڑا بیوقوف کوئی نہیں ہے۔ اور صحیح موقع پر نہ آئے تو اس سے بڑا بھی بیوقوف کوئی نہیں ہے۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: کوئی بھی ایسی چیز جس پر آدمی قابو نہ پاسکتا ہو اس کا طریقہ یہ ہے کہ جب آپ ایسے کسی جذبے سے مغلوب ہو جائیں اور اس سے نکلیں تو اپنے اوپر کوئی کفارہ عائد کرلیں۔ کوئی سزا دیں اپنے آپ کو ۔ کچھ دیر بعد آپ آہستہ آہستہ خود پہ قابو پانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔
(جاوید احمد غامدی)
جواب: سب سے اچھی دعا اور کلمہ یہ ہے کہ آپ غصے کے مقابلے میں اپنے اندر ضبط پیدا کریں ۔اس سے بہتر کوئی دعا نہیں۔ آدمی جب غصے کا جواب غصے سے دیتا ہے تو اصل میں اس سے ساری خرابی پیدا ہوتی ہے ۔غصے کے بارے میں اصولی بات ذہن میں رکھنی چاہئے ۔کہ غصہ بعض اوقات بے وجہ بھی آجاتا ہے۔ اور بعض اوقات اس کے وجوہ اور اسباب بھی ہوتے ہیں ۔ہماری معاشرتی زندگی میں ہر شخص کے ساتھ یہی معاملہ ہے ۔ اسی طریقے سے بیوی ،شوہر کے تعلق میں بھی یہ چیزہو جاتی ہے ۔ اول تو غصہ آنا نہیں چاہئے۔آگیا ہے تو اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ غصے کا جواب آپ غصے سے نہ دیں۔یعنی آپ کا ٹھنڈا رویہ تھوڑی دیر میں معاملات کو نارمل کر دے گا۔انسان کے اندر ایک بڑا غیر معمولی داعی بیٹھا ہوا ہے ۔جیسے ہی آپ جواب میں غصے کا رویہ اختیار کرتے ہیں تو وہ معاملے کو بڑھاتا چلا جاتا ہے ۔کوئی ایک فریق جب یہ طے کر لیتا ہے کہ مجھے اس معاملے کو نرم کر دینا ہے تو آپ دیکھیں گے کہ اس کے بعد شیطان کی در اندازی بند ہو جاتی ہے ۔نبی ﷺ نے غصہ کرنے والے کو یہ کہا کہ دیکھو تم اپنی جگہ تبدیل کرو۔کھڑے ہو تو بیٹھ جاؤ۔بیٹھے ہو تو لیٹ جاؤ۔پانی کا کوئی گلاس قریب میں ہے تو وہ پینا شروع کر دو ۔یہ بھی ایک نفسیاتی علاج ہے ۔یعنی آدمی ذرا سی تبدیلی کرتاہے اپنے اندرتو اس کیفیت پہ قابو پانے میں اس کو آسانی ہو جاتی ہے ۔ اس کے ساتھ اللہ سے دعا بھی کرتے رہنا چاہئے اور خاص طور پر قرآن مجید کی وہ آیات کہ جن میں اللہ نے بڑی تعریف کی ہے ان لو گوں کی جواپنے غصے پر قابو پا لیتے ہیں ۔ان آیا ت کے ترجمے اور مفہوم کو سمجھ کرپڑھیں تو امید یہ ہے کہ آپ کو بھی غصے پر قابو پانے میں مدد ملے گی ۔اور شوہر کو بھی ۔
(جاوید احمد غامدی)