ج: بچوں کی پیدایش کے بارے میں ایک اصول ہمیشہ ذہن میں رکھنا چاہیے اور وہ اصول یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ یہ کام براہ راست نہیں کرتے۔ یہ انسانوں کی وساطت سے کرتے ہیں۔ جو کام انسانوں کی وساطت سے ہوتے ہیں ان کے لیے عقل استعمال کرنا واجب ہے۔ یعنی ایک کسان اپنے کھیت میں فصل بوتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ‘ أَأَنتُمْ تَزْرَعُونَہُ أَمْ نَحْنُ الزَّارِعُونَ’ یعنی تم نہیں بوتے، ہم بوتے ہیں، تم نہیں اگاتے، ہم اگاتے ہیں۔ اور اس بات میں کوئی شک بھی نہیں، لیکن اس کے بعد کسان کیا ان سب باتوں کے بغیر ہی بوتا چلا جائے کہ وہ کھیتوں میں جائے اور جانے کے بعد نہ زمین تیار کرے، نہ اس کی زرخیزی دیکھے، نہ اس کو وقفہ دے، نہ اس کے معاملات دیکھے کہ فصل کی کاشت کس طرح ہونی ہے، آگے بکنی کہاں ہیں، منڈی میں جانی ہے یا نہیں جانی؟ نہیں، ایسا نہیں ہے۔ اس کے لیے ان تمام معاملات میں عقل استعمال کرنا واجب ہے۔ اس عقل کو استعمال کرنے کے لیے کیا ذرائع اپنائے جائیں؟ ظاہر ہے کہ تمدن کے ساتھ ان میں ترقی ہوتی رہتی ہے۔ مختلف ذرائع وجود پذیر ہوتے رہے ہیں۔ اسی طرح بچوں کی پیدایش کا معاملہ ہے۔ آپ اپنی طرف سے جو بھی احتیاط کر سکتے ہیں کر لیں، اس کے بعد خدا جو بھی فیصلہ کر دے تو سمجھ لیجیے کہ آپ کی حکمت پر اس کی حکمت نے غلبہ پا لیا۔ آپریشن وغیرہ صرف ان صورتوں میں کرانا چاہیے جن صورتوں میں کسی کی جان کے تلف ہونے کا اندیشہ ہو یا کوئی اس طرح کا معاملہ ہو کہ کوئی عورت اس بات کی متحمل ہی نہیں ہو سکتی۔ میں نے دیکھا ہے کہ بعض لوگ اس طرح کے معاملات کر بیٹھتے ہیں اور بعد میں اس طرح کی چیزیں ان کے لیے بڑا المیہ بن جاتی ہے۔
(جاوید احمد غامدی)