ج: یہ جمرات اصل میں شیطان کی علامت ہیں یعنی اللہ تعالیٰ نے انسان کو جب دنیا میں بھیجا تو اُسی موقع پر ابلیس نے انکار کر کے یہ اعلان کر دیا کہ میں انسان کا کھلا دشمن ہوں۔ یہ دشمنی یا یہ جنگ اصل میں شیطان اور انسان کے مابین اس دنیا میں قیامت تک جاری رہے گی۔ اس جنگ کو حج میں Symbolize کیا گیا ہے۔ یعنی علامت کے طور پر تین ستون بنا دیے گئے ہیں اور ان علامتوں کو شیطان سمجھ کر سنگ باری کی جاتی ہے۔ یہ ہماری طرف سے اس کے خلاف اعلانِ جنگ بھی ہوتا ہے اور اُس پر لعنت بھی ہوتی ہے، اس بات کی یاددہانی کے لیے کہ دنیا کی زندگی میں بھی انسان کو شیطان کے خلاف اسی طرح برسرِ جنگ رہنا چاہیے۔ اِن جمرات کو بنایا اس طریقے سے گیا ہے کہ جس میں ایک بڑا ہے اور پھر چھوٹے ہوتے جاتے ہیں۔ یہ اس بات کا علامتی اظہار ہے کہ شیطان غائب کبھی نہیں ہو گا۔ البتہ یہ ہے کہ جب آپ اس کے اوپر سنگ باری کر دیں گے تو پسپا ہو کر یا چھوٹا ہو کر آپ کے ساتھ رہے گا۔ آپ کا مغلوب ہو کر رہے گا، بالکل ختم نہیں ہو گا۔
(جاوید احمد غامدی)