ج: خواتین تاریخ میں دو طرح کے کام کرتی رہی ہیں۔ ایک وہ کام ہیں جو زیبایش اور آرایش کے لیے کیے جاتے ہیں۔ اور ایک وہ کام ہیں جو بگاڑ کے لیے کیے جاتے ہیں۔ یعنی ایک بناؤ کے لیے ہوتے ہیں، ایک بگاڑ کے لیے ہوتے ہیں۔اس میں بڑی مشرکانہ رسوم بھی رہی ہیں، مثلاً جسم کے اوپر مختلف قسم کے نام گود لینا، رنگ لگا کر مختلف قسم کے نقوش پیدا کر لینا، اپنے بالوں میں مینڈیاں بنانا اور پھر اس میں لمبے لمبے پراندے ڈال کر عجیب و غریب قسم کی ہیئت بنا لینا۔ بناؤ کی سب چیزیں جائز ہیں اور بگاڑ کی سب چیزیں ممنوع ہیں۔ حدیثوں میں ‘واصلہ، مستوصلہ، واشمہ اور مستوشمہ کے جو الفاظ آتے ہیں،یہ سب اصل میں چہرے کو بگاڑنے والی چیزیں ہیں اور یہ سب مشرکانہ توہمات کے تحت ہوتا تھا۔ یعنی کسی پیر فقیر کے ہاں گئے، انہوں نے کہا کہ اگر سر پر لال پراندہ باندھ لیا جائے تو اولاد ہو گی، اس طرح کی چیزوں کو حضورؐ نے بالکل ممنوع قرار دیا اور کہا کہ ایسا کرنے والوں پر لعنت ہو۔ لوگ ان کا ٹھیک مطلب نہیں سمجھ سکے اور انھوں نے اس طرح کی چیزوں پر ان کا اطلاق کر دیا ۔بناؤ کی سب چیزیں اگر ایک حد کے اندر رہ کر کی جائیں تو جائز ہیں۔ اور جسم، چہرے اور بالوں کو بگاڑنے والی سب چیزیں ممنوع ہیں۔
(جاوید احمد غامدی)