جواب:دجال کی خبر حدیثوں میں بیان ہوئی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد اور قرب قیامت کے حوالے سے کئی پیشین گوئیاں کی تھیں۔ دجال کے بارے میں خبر بھی اسی ذیل کی ہے۔ اس طرح کی کسی حدیث کے بارے میں یہ بحث تو ہو سکتی ہے کہ اس کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت درست ہے یا نہیں۔ لیکن جب تحقیق سے ہم کسی روایت کو درست مان لیں تو پھر اس کے انکار کی کوئی گنجایش نہیں ہے۔ پیغمبر کو پیغمبر ماننے کے بعد اس کی مستقبل سے متعلق اخبار کو نہ ماننا نبی پر ایمان سے موافق نہیں ہے۔ کتب حدیث میں دجال سے متعلق صحیح احادیث بھی ہیں اس لیے دجال کے آنے کی خبر پر یقین ہونا چاہیے۔روایات کے مطابق یہ خاص صلاحیتوں کا حامل ایک فرد ہو گا جو قیامت کے قریب ظاہر ہو گا۔دجال کا خروج اخبار نبی کا حصہ ہے اور اسے اسی حیثیت سے مانا جاتا ہے۔
(مولانا طالب محسن)