جواب :آپ نے پوچھا ہے کہ رسول اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کیوں کرتے ہیں۔ عرض ہے کہ کچھ پیغمبروں کو اقتدار حاصل ہوا ہے لیکن ان کی جدوجہد کا ہدف کبھی بھی اقتدار نہیں ہوتا۔ قرآن مجید کے بیانات سے واضح ہے کہ پیغمبروں کو اقتدار عطا کیا جاتا ہے وہ اقتدار حاصل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کرتے۔ قرآن مجید کی مکی سورتیں، حضرت مسیح علیہ السلام کے اناجیل میں مواعظ اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی فرعون سے گفتگوئیں سب اسی حقیقت کو ظاہر کرتی ہیں کہ پیغمبر صرف اور صرف انذار کرتے ہیں۔ ان کو صرف ابلاغ کی ذمہ داری دی جاتی ہے وہ یہ ذمہ داری ادا کرتے ہیں اور کچھ پیغمبروں کی زندگی میں یہ مرحلہ بھی آتا ہے کہ وہ مسند اقتدار کو بھی زینت بخشتے ہیں۔میرے اس جواب کا یہ مطلب نہیں کہ مذہب کو اقتدار سے کوئی دل چسپی نہیں۔ اقتدار انسان کے معاشرتی ظہور کا لازمی نتیجہ ہے۔ چنانچہ یہ ضروری ہے کہ دین اس جہت سے بھی انسان کی رہنمائی کرے۔ یہی وجہ ہے کہ دین میں اس حوالے سے رہنمائی موجود ہے۔ لہذا مسلمان جب بھی اقتدار پائیں گے وہ ان احکام پر بھی عمل کریں گے۔ اقتدار کچھ معاشرتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے ۔اس کا اپنا میکانزم ہے۔ دین کا ابلاغ اور انذار ایک دوسرا کام ہے۔ البتہ اس کے نتیجے میں آپ سے آپ وہ حالات پیدا ہو سکتے ہیں جو اقتدار پر منتج ہوں
(مولانا طالب محسن)