جواب :آپ نے تین الفاظ کے بارے میں پوچھا ہے:صدیقین، شہدا، صالحین۔یہ لفظ ایک ہی آیت میں آئے ہیں۔ ان میں پہلا لفظ انبیا کا ہے وہ غالباً آپ نے اس لیے نہیں لکھا کہ وہ تو واضح ہی ہے۔ اصل میں اس آیت میں صدیقین کا لفظ انبیا کی مناسبت ہی سے آیا ہے۔ مراد یہ ہے کہ وہ ہستیاں جو کسی پیغمبر کی تصدیق کرتی اور اس تصدیق کا حق ادا کر دیتی ہیں۔ صدیقین کے بعد وہ کیٹیگری ہے جو ان کے بعد ان کی امت میں ظاہر ہو گی مراد یہ ہے کہ غیر نبی ہستیاں جو دین کی دعوت کا کام اس طرح کریں کہ لوگوں پر حق واضح ہو جائے اور صالحین سے مراد وہ لوگ ہیں جو ان کا ساتھ دیں۔
(مولانا طالب محسن)
ج: شہادت کے بارے میں اچھی طرح سمجھ لیجیے کہ جب آدمی کسی حق کی خاطر محض اللہ کی خوشنودی کے لیے جان دیتا ہے تو تبھی شہادت کے اجر کا اطلاق ہوتا ہے۔ اگر وہ ماں کی خدمت کے لیے ، اپنے مال کی حفاظت کے لیے جان تو دے رہا ہے لیکن کسی اور جذبے سے تویہ شہادت نہیں۔شہادت کے اجر کا تعلق آدمی کی نیت پر ہے ، کسی خاص عمل پر نہیں ۔اگر میدان جنگ میں بھی آدمی کی نیت خدا کی راہ میں جان دینے کی نہ ہو بلکہ بہادر کہلانا مطلوب ہو یا کوئی اورجذبہ ہو تو اسے بھی شہادت کا اجر نہیں ملے گا۔جس نیت کے تحت آدمی جس چیز کے لیے میدان میں اترتا ہے وہ نیت فیصلہ کرے گی ۔
(جاوید احمد غامدی)