جواب :عربوں میں کچھ نہ کچھ دین ابراھیم کی رمق باقی تھی اور یہودیوں اورعیسائیوں کے ساتھ ان کے تعلقات بھی تھے۔ لیکن جو مشکل پائی جاتی تھی وہ یہ تھی کہ وہ صرف اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت نہیں کرتے تھے بلکہ اس کے ساتھ اور بھی الہٰ اورمعبود بنا رکھے تھے جن کی عبادت کی جاتی تھی ، اورپھر وہ ان بتوں اورغیراللہ کی عبادت اس دلیل اورحجت پرنہیں کرتے تھے کہ وہ رب اورخالق ورازق ہیں بلکہ وہ انہیں اللہ تعالی اور اپنے درمیان واسطہ قرار دیتے اوروہ یہ سمجھتے تھے کہ ان کے ذریعہ سے اللہ تعالی کا تقرب حاصل ہوتا ہے اور اسی لیے اللہ تعالی نے ان کے بارہ میں فرمایا : ‘‘اوراگرآپ ان سے یہ سوال کریں کہ انہیں پیدا کرنیوالا کون ہے تو یہی کہیں گے کہ اللہ تعالی پیدا کرنے والے ہے ۔’’ تویہ بات ان کے اس اعتراف پر دلالت کرتی ہے کہ خالق اللہ تعالی ہے ، اور ایک دوسری آیت میں اللہ تعالی نے فرمایا: ‘‘ اوراگر آپ ان سے یہ سوال کریں کہ آسمان وزمین کس نے پیدا کیے ہیں ؟ توضرور یہ کہیں گے کہ اللہ تعالی نے ۔’’ اوراسی طرح اوربہت سی ایسی آیات ہیں جو اس پردلالت کرتی ہیں کہ وہ توحید ربوبیت پرایمان رکھتے تھے ، لیکن ان کا شرک توحید الوہیت میں تھا جیسا کہ اللہ تعالی نے مندرجہ ذیل فرمان میں ذکر کیا ہے : ‘‘اورجن لوگوں نے اللہ تعالی کے سوا اولیابنا رکھے ہیں ( وہ کہتے ہیں ) کہ ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ یہ ( بزرگ ) اللہ تعالی کے قرب کے لیے ہماری رسائی کروا دیں ۔’’یعنی وہ لوگ یہ کہتے تھے کہ ہم تو ان کی عبادت صرف اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ تواس بنا پراللہ تعالی نے انہیں مشرک اورکافرقرار دیا کیونکہ توحید ربوبیت کا اقرار ہی کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ توحید الوہیت اورتوحید اسما و صفات پر بھی ایمان لانا ضروری ہے۔
(عبداللہ صالح المنجد)
ج: یہ بات درست نہیں یعنی اللہ تعالی نے خود یہ بیان نہیں کیا کہ اس کانام اللہ ہے ۔ عربی بولنے والوں نے یہ نام رکھ دیا اور اللہ تعالی نے قبول فرما لیا ۔ ایسا نہیں ہے کہ اللہ تعالی نے اپنا کوئی نام رکھا ہوا ہے ۔ عبرانی بولنے والے ایل کہتے تھے تو اس نے وہ قبول فرما لیا۔ عربی بولنے والوں نے اللہ کہنا شروع کر دیا تو وہ قبول فرما لیا ۔ قرآن نے واضح کر دیا ہے کہ اللہ تعالی کی ذات والا صفات کوئی تمہاری طرح نہیں کہ اسے اپنا کوئی نام رکھ کے تمیز کرانے کی ضرورت محسوس ہو ۔ البتہ جس نام سے بھی تم اس کی ذات و صفات کے لحاظ سے پکارتے ہووہ اسی کا نام ہے ۔ وللہ الاسماء الحسنی ، سارے اچھے نام اللہ ہی کے ہیں۔ اللہ خود بھی ایک صفاتی نام ہی ہے لیکن یہ عربوں کے ہاں معروف ہو چکا تھا تو اللہ تعالی نے اسی کو قرآن میں اختیار کر لیا ۔
(جاوید احمد غامدی)