ج : اگرچہ قرآنی آیات سے علاج کی کوئی بنیاد قرآن وسنت میں نہیں ہے اور اس کی بنیاد سراسر انسانوں کے اندازوں اور بعض لوگوں کے دعوے کے مطابق تجربے پر ہے۔ اس لیے اسے جائز اور ناجائز قرار دینے کا مسئلہ دو بنیادوں پر قائم ہے۔ ایک یہ کہ قرآن وسنت میں کوئی چیز موجود ہو جس کی بنیاد پر اسے ناجائز کہا جائے۔ دوسرے یہ کہ اس طریق کار میں کوئی ایسی چیز ہو جو اسلام کے اصولی یا عملی پہلوؤں کے خلاف ہو۔ قرآنی عملیات کو جادو قرار دے کر خلاف اسلام قرار دینا درست معلوم نہیں ہوتا۔ البتہ ان کے ساتھ جو رسوم و آداب وابستہ کر دیے جاتے ہیں وہ محل نظر ہیں۔ اسی طرح قرآنی آیات کا یہ استعمال خود قرآن کے مقصد نزول سے کوئی مناسبت نہیں رکھتا یہ پہلو بھی اسے پسندیدہ نہیں رہنے دیتا۔ پھر یہ کہ اللہ تعالی نے اس دنیا کو تدبیر اور دعا کے اصول پر استوار کیا ہے اس طرح کے عمل اس کے بھی خلاف ہیں۔
(مولانا طالب محسن)