ج: پہلی بات یہ سمجھ لیجیے کہ آپ کو بہرحال اس دنیا میں زندگی بسر کرنی ہے اور اس دنیا میں زندگی بسر کرنے کے لیے آپ کو اپنے لیے معاش کا کوئی نہ کوئی ذریعہ تلاش کرنا ہوتا ہے ، یہ خدا کا بنایا ہوا قانون ہے ، والدین جب آپ سے کہتے ہیں کہ ایسی تعلیم حاصل کیجیے کہ جس سے آپ اپنے آپ کو معاشی لحاظ سے کسی بہتر جگہ پر کھڑا کر سکیں تو آپ کی بھلائی میں کہتے ہیں ، آپ اس کو یوں دیکھیے کہ آپ جو تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ آپ کی غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے کوئی مشکلات کا باعث تو نہیں بن جاتی ۔ اس کے ساتھ دین بھی سیکھیے ۔ حفظ کرنا چاہتے ہیں تو وہ بھی کیجیے اور اگر آپ سمجھیں کہ یہ معاملہ موخر کیا جا سکتا ہے اس سے آپ کا کوئی نقصان نہیں ہو گا تو سال دوسال موخر کر کے اسے پایہ تکمیل تک پہنچا لیجیے اور اگر یہ محسوس کرتے ہیں کہ یہ کام بعد میں ہو سکتا ہے تو بعد میں کر لیں لیکن یہ کوئی دو متضاد چیزوں کا معاملہ نہیں کہ ان میں سے کسی ایک کو اختیار کرنا ہے ، آپ کو یہ دیکھنا چاہیے کہ آپ نے دنیا میں رہنا ہے اس کی تیاری بھی ضروری ہے اور آخرت کی تیاری بھی ضروری ہے ، توازن ہی کو اختیار کرنے سے صحیح زندگی وجود میں آتی ہے ۔
(جاوید احمد غامدی)