ج: صحابہ کرامؓ کوئی شک نہیں آپس میں رحمدل تھے اور کفار کے مقابلے میں اس کے معنی سخت نہیں بلکہ ایسے جری تھے کہ انہیں کوئی رام نہیں کر سکتا تھا ، شدید کا مطلب یہ ہے ، جنگ صفین جوہوئی وہ حق کے لیے ہوئی یعنی دونوں گروں سمجھتے تھے کہ وہ حق کے لیے لڑ رہے ہیں ، حق کے معاملے میں وہ ہمیشہ سخت رہے ، رحمدلی کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ آپ چور کا ہاتھ کاٹنے سے انکار کر دیں ، آپ زانی کو سنگسار کرنے سے انکار کر دیں یعنی نبیﷺ نے بھی مجرموں کو سزائیں دی ہیں اور حق کے لیے لڑائیاں لڑی ہیں حالانکہ آپ رحمت اللعالمین تھے ، رحمدل ہونے سے مراد ہے کہ آپس میں ان میں محبت کے تعلقات تھے اور اگر کسی موقع پر حق کے لیے آپس میں اختلاف ہوا ہے تو انہیں سخت ہونا چاہیے تھا اور وہ ہوئے ، دونوں اپنے آپ کو حق پر سمجھتے تھے اسی لیے لڑ گئے ۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: صحابہ کرامؓ کوئی شک نہیں آپس میں رحمدل ہی تھے اور کفار کے مقابلے میں سخت تھے ۔ اس سختی کا مطلب یہ ہے کہ کوئی انہیں کفر کے حق میں رام نہیں کر سکتا تھا ۔ جنگ صفین جوہوئی وہ بھی حق کے لیے ہوئی یعنی دونوں گروں سمجھتے تھے کہ وہ حق کے لیے لڑ رہے ہیں ۔حق کے معاملے میں وہ ہمیشہ سخت رہے ۔ رحمدلی کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ آپ چور کا ہاتھ کاٹنے یازانی کو سنگسار کرنے سے انکار کر دیں ۔نبیﷺ نے بھی مجرموں کو سزائیں دی ہیں اور حق کے لیے لڑائیاں لڑی ہیں حالانکہ آپ رحمت اللعالمین تھے ۔رحمدل ہونے سے مراد ہے کہ آپس میں ان میں محبت کے تعلقات تھے ۔لیکن اگرکسی موقع پر حق کے لیے آپس میں اختلاف ہوا ہے تو وہ سخت ہی ہونا چاہیے تھا اور وہ ہوا۔
(جاوید احمد غامدی)