ج: قرآن میں جب یہ الفاظ اکٹھے آتے ہیں تو کتاب قانون کے لیے آتا ہے اور حکمت ایمانیات کے لیے آتا ہے یعنی دین میں جو باتیں عقیدے کے طور پر ماننے کی ہیں وہ دین کا فلسفہ ہیں تو حکمت کا لفظ اس کے لیے آتا ہے اور کتاب کا لفظ شریعت اور قانون کے لیے آتا ہے اور جو چیزیں دین کے فلسفے میں شا مل ہیں یعنی حکمت کی رو سے اس میں اللہ پر ایمان ہے ، توحید کا تصور ہے ، آخرت پر ایمان ہے ، رسالت اور نبوت کا صحیح تصور ہے اور اس پر ایمان کے تقاضے ہیں ، اس طرح خیر وشر ، سنن الٰہیہ کا بیان ہے ، یہ چیزیں حکمت میں شامل ہیں اور شریعت میں سیاست ، معیشت ، معاشرت ، حدود ، تعزیرات ، جہاد اس طرح کی بہت سی چیزوں کے بارے میں ا حکام ہیں ۔
(جاوید احمد غامدی)