جواب: ایک ملک جہاں مجرموں سے نمٹنے کا نظام قائم ہو وہاں خود بدلہ لینا انارکی پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے اسے درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ آپ نے جو صورت بیان کی ہے وہ ہمارے جیسے معاشروں میں عام ہے۔ یہ اس بات کا عذر نہیں بنانی چاہیے کہ ہم خود ہی کسی کو مجرم ٹھہرائیں اور خود ہی اسے سزا دے ڈالیں۔ بہتر یہی ہے کہ معاملہ اللہ کے سپرد کر دیاجائے۔ اس کے لیے کوئی مشکل نہیں کہ وہ حالات کو بدل دے اور مجرم اپنے کیفر کردار کو پہنچ جائیں۔ اگر اس کی مصلحت یہی تھی کہ اس دنیا میں ایسا نہ ہو توآخرت میں مجرم بھی اپنے انجام کو پہنچے گا اور مظلوم بھی وہ کچھ پالے گا جس کے بعد کوئی شکایت باقی نہ رہے گی۔
(مولانا طالب محسن)
جواب : ایک ملک جہاں مجرموں سے نمٹنے کا نظام قائم ہو وہاں خود بدلہ لینا انارکی پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے اسے درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ آپ نے جو صورت بیان کی ہے وہ ہمارے جیسے معاشروں میں عام ہے۔ یہ اس بات کا عذر نہیں بنانی چاہیے کہ ہم خود ہی کسی کو مجرم ٹھہرائیں اور خود ہی اسے سزا دے ڈالیں۔ بہتر یہی ہے کہ معاملہ اللہ کے سپرد کر دیاجائے۔ اس کے لیے کوئی مشکل نہیں کہ وہ حالات کو بدل دے اور مجرم اپنے کیفر کردار کو پہنچ جائیں۔ اگر اس کی مصلحت یہی تھی کہ اس دنیا میں ایسا نہ ہو توآخرت میں مجرم بھی اپنے انجام کو پہنچے گا اور مظلوم بھی وہ کچھ پالے گا جس کے بعد کوئی شکایت باقی نہ رہے گی۔
(مولانا طالب محسن)