ج- جو لوگ ذاتی تعلق و محبت اور بزرگ داشت کے طور پر ہدیہ پیش کرتے ہیں وہ تو ہدیہ ہے، اور اس کا استعمال جائز اور صحیح ہے۔ اور جو لوگ آپ سے آپ کے عہدے کی وجہ سے منفعت کی توقع پر مٹھائی پیش کرتے ہیں، یعنی آپ نے ان کو اپنے عہدے کی وجہ سے نفع پہنچایا ہے یا آئندہ اس کی توقع ہے، یہ رشوت ہے، اس کو قبول نہ کیجئے، نہ خود کھائیے، نہ گھر والوں کو کھلائیے۔ اور اس کا معیار یہ ہے کہ اگر آپ اس عہدے پر نہ ہوتے، یا اس عہدے سے سبکدوش ہوجائیں تو کیا پھر بھی یہ لوگ آپ کو ہدیہ دیا کریں گے؟ اگر اس کا جواب نفی میں ہے تو یہ ہدیے بھی رشوت ہیں، اور اگر ان ہدیوں کا آپ کے منصب اور عہدے سے کوئی تعلق نہیں تو یہ ہدیے آپ کے لئے جائز ہیں۔
(مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ)
ج- اگر یہ زائد رقم خوشی سے چھوڑ دی جائے تو لینے والے کے لئے حلال ہے۔ اور اپنے بزرگوں کو ہدیہ یا چھوٹوں کو تحفے کے طور پر جو چیز برضا و رغبت دی جائے وہ بھی جائز ہے۔
(مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ)