جواب: قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ نفخ روح سے انسان سمیع و بصیر بن جاتا ہے۔ اس سے ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ انسان کے حیوانی قالب کو نفخ روح سے انسانی شعور عطا ہوتا ہے۔ اس سے زیادہ روح کے بارے میں کوئی بات کہنا نا ممکن ہے اور شاید ہمارے لیے مفید مطلب بھی نہیں ہے۔
روح کی پاکیزگی کی اصطلاح قرآن مجید میں نہیں آئی۔ قرآن مجید میں تزکیہ نفس کی اصطلاح آئی ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے ایمان ، عمل اور اخلاق کو پاکیزہ بنائے اور اس کا طریقہ قرآن مجید کی تعلیمات کو سمجھنا ، ماننا اور اپنانا ہے۔ چونکہ یہ سارا عمل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ایک کامل نمونے کی حیثیت سے ہمارے سامنے آتا ہے اس لیے وہی سمجھ، رویہ ، ایمان اور عمل معتبر ہے جو حضور کے اسوہ کے مطابق ہو۔
(مولانا طالب محسن)
جواب : قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ نفخ روح سے انسان سمیع و بصیر بن جاتا ہے۔ اس سے ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ انسان کے حیوانی قالب کو نفخ روح سے انسانی شعور عطا ہوتا ہے۔ اس سے زیادہ روح کے بارے میں کوئی بات کہنا نا ممکن ہے اور شاید ہمارے لیے مفید مطلب بھی نہیں ہے۔روح کی پاکیزگی کی اصطلاح قرآن مجید میں نہیں آئی۔ قرآن مجید میں تزکیہ نفس کی اصطلاح آئی ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے ایمان ، عمل اور اخلاق کو پاکیزہ بنائے اور اس کا طریقہ قرآن مجید کی تعلیمات کو سمجھنا ، ماننا اور اپنانا ہے۔ چونکہ یہ سارا عمل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ایک کامل نمونے کی حیثیت سے ہمارے سامنے آتا ہے اس لیے وہی سمجھ، رویہ ، ایمان اور عمل معتبر ہے جو حضور کے اسوہ کے مطابق ہو۔
(مولانا طالب محسن)