ج۔ "یا لطیف" کا ورد کرنا درست ہے اس سے پہلے کوئی عمل ضروری نہیں ہے۔ تاہم دیگر فرض عبادتوں کی ادائیگی زیادہ اہم اور ضروری ہے اور ان عبادتوں کی ادائیگی سے سارے مسائل اور پریشانیاں خود بخود حل ہوجائیں گی۔ پریشانیوں کے ازالہ کے لیے نمازوں کا باجماعت اہتمام اور بکثرت استغفار کریں۔
(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)
جواب:قرآن مجید اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل دونوں اسماء وآیات کے اس نوع کے استعمال سے بالکل خالی ہیں۔اللہ تعالی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مختلف مسائل و مشکلات میں نماز پڑھنے اور دعا مانگنے کا حکم دیا ہے۔ ادھر نبی صلی اللہ علیہ نے ممکنہ تدبیر کی ہے اور اللہ تعالی سے مدد کی دعا مانگی ہے۔بعینہ یہی رویہ ہمیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا نظر آتا ہے۔تعویز سے متعلق روایات عام طور پر سند کے اعتبار سے کمزور روایات ہیں۔ دین کے محکمات میں ان کی کوئی تائید نہ ہونے کی وجہ سے یہ اور کمزور ہو جاتی ہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت اور قرآن مجید کا تعلیم کیا ہوا طریقہ تو وہی ہے جو ہم نے بیان کر دیا ہے۔رہا یہ سوال کہ وظائف میں کوئی تاثیر ہے یا نہیں، تو اس کا کوئی جواب ہمیں قرآن مجید یا صحیح احادیث میں نہیں ملتا۔ فیصلے کی بنیاد صرف مشاہدہ اور تجربہ ہی رہ گیا ہے۔ میرے علم کی حد تک فائدہ پہنچنے کی روایات بہت سی ہیں لیکن اس فن کو اس طرح مرتب نہیں کیا گیا کہ کوئی حتمی بات نہ سہی اعتماد ہی کا اظہار کیا جا سکے۔ ہم یہ تو نہیں کہتے کہ وظائف کا یہ استعمال دینی اعتبار سے غلط ہے لیکن اس کی سفارش بھی نہیں کرتے۔ اسی سے جبت اور توہم پرستی کی راہیں نکلتی ہیں۔ اس اعتبار سے اس میں دینی نقصان ہے۔ پھر یہ بعض اوقات صحیح تدبیر اور خدا پر اعتماد کا متبادل بن جاتے ہیں۔ اس پہلو سے یہ دنیوی نقصان کا باعث ہو سکتے ہیں۔
(مولانا طالب محسن)