ج۔ شریعت میں گناہ و ثواب کا مدار انسان کے قول اور عمل پر ہے، اس کے دل و دماغ میں آکر گزرنے والے خیالات و افکار پر نہیں ہے۔ چنانچہ اگر کسی شخص کے دل میں مختلف وساوس اور شیطانی خیالات پیدا ہوتے ہوں مگر وہ اپنی زبان سے ان کا اقرار کرتا ہے اور نہ عملی طور پر کوئی ایسا کام کرتا ہے تو محض ان خیالات و افکار کی بنیاد پر اس کی پکڑ اور مؤاخذہ نہیں ہوگا۔ لہذا آپ کے ذہن و دل میں جب ایسے وسوسے پیدا ہوں تو آپ ان کو بھلا کر اپنے آپ کو نیک کام میں مشغول کرلیں اور کثرت سے اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم اور لاحول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم کا ورد کرتے رہیں، اور ان وساوس کے بارے میں زیادہ سوچنے سے پرہیز کریں۔ یہ وساوس اور باطل افکار آپ کے دین کو کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)