ج۔برونائی دارالسلام میں منعقدہ آٹھویں اسلامی فقہی کانفرنس کے متفقہ فیصلے کے مطابق اگر مریضہ کے طبّی چیک اَپ کے لیے لیڈی ڈاکٹر موجود ہو تو اس کا فرض بنتا ہے کہ وہ بذاتِ خود چیک اَپ کا فریضہ سرانجام دے اور اگر مسلمان لیڈی ڈاکٹر میسّر نہ ہو تو غیر مسلم لیڈی ڈاکٹر بھی اْسے چیک کرسکتی ہے اور اگر غیر مسلم لیڈی ڈاکٹر میسر نہ ہوتو مسلمان ڈاکٹر یہ فریضہ سرانجام دے سکتا ہے اور اگر مسلمان ڈاکٹر میسر نہ ہو تو پھر غیر مسلم ڈاکٹر چیک اَپ کا فریضہ سرانجام دے سکتا ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ مرض کی تشخیص اور علاج کی غرض سے عورت کے بدن کے متاثرہ حصے کو ہی دیکھے اور حتی المقدورغض بصر سے کام لے اور پھر عورت کے علاج معالجے کا معاملہ،خلوتِ محرّمہ کے ارتکاب سے بچنے کے لئے خاوند یا محرم یا قابل اعتماد عورت کی موجودگی میں ہو۔ بعض مریض خواتین ڈاکٹر کے کہنے سے پہلے ہی بغیر کسی مصلحت اور ضرورت کے اپنے بدن کا کوئی حصہ کھول دینے میں حرج محسوس نہیں کرتیں حالانکہ اْنہیں ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیے۔
(آن لائن فتاوی (محدث فورم اور محدث فتوی))