جواب : قصداً اقامت ترک کرنا مکروہ ہے، تاہم نماز ہوجائے گی۔ ایک ہی شخص کا اقامت اور امامت کرانا درست ہے۔
(دارالافتا ، دارالعلوم دیوبند )
ج: ہر آدمی کویہ حق حاصل ہے کہ وہ دین سمجھے اور یہ عین ممکن ہے کہ آپ کے اور کسی کے فہم دین میں اختلاف ہو۔ اس میں open dialouge ہوتے رہنا چاہیے تاکہ بات واضح ہوتی رہے ۔ اگر کوئی آدمی یہ کہتا ہے کہ پاکستان کے کچھ لوگوں کو سیاسی جد و جہد کرنی چاہیے تاکہ یہاں ایک اچھی حکومت قائم ہوجائے تو یہ دین میں ممنوع نہیں ہے۔ لیکن اگر وہ یہ کہتا ہے کہ یہ بات ہر ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اس کے لیے جدوجہد کرے تویہ ٹھیک نہیں ہے۔دین کا پیغام پہنچانے یادینی ماحول بنانے کے طریقے مختلف ہو سکتے ہیں۔ ایک آدمی اس کے لیے دعوت کا طریقہ اختیار کر سکتا ہے۔ کسی میں صلاحیت ہے تو وہ سیاست کا طریقہ اختیار کر سکتا ہے۔ یہ تدبیر کے معاملات ہیں اللہ تعالیٰ نے ان میں سے کسی چیز کو بھی لازم نہیں کیا۔ جو چیز لازم کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ کا پیغام لوگوں تک پہنچایا جائے اور دین کی بات ان پر واضح کی جائے۔اگریہ بات حکمرانوں پر واضح ہو جائے تو آپ جو مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ بغیر سیاسی جدوجہد کے حاصل ہو جائے گا۔ اس لیے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس کا ایک ہی طریقہ ہے اور اسی طریقے سے کام کرنا چاہیے۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: اقامت دین کا مفہوم ہے دین کوپوری طرح اختیار کرنا، اس کی روح اور قالب سمیت ۔ ‘‘اقامت دین’’ کے اس لفظ کے وہی معنی ہیں جو ‘‘اقامت صلوۃ’’ میں لفظ اقامت کے ہیں ۔ تاریخ اسلام کے جید علما نے ہر زمانے میں ان الفاظ کے یہی معنی بیان کیے ہیں ۔ موجودہ زمانے میں بعض اہل علم نے ان الفاظ سے مختلف معنی اخذ کرنے کی جو کوشش کی ہے وہ محض غلط فہمی پر مبنی ہے ۔
(جاوید احمد غامدی)