جواب :رواداری کی مصلحت کے پیش نظر رمضان میں غیر مسلم کی طرف سے افطار کی دعوت میں شرکت کرنا درست ہے، بشرطیکہ اس کو کوئی سیاسی رخ نہ دیا جائے۔
(دارالافتا ، دارالعلوم دیوبند )
جواب: آپ کو صرف اس چیز کا اجر ملے گا جو آپ نے خالصتاً اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے کی ہو گی۔ یہ بات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرما دی ہے۔یعنی کہ آپ نے کسی کا روزہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے افطار کروایا ہے تو اجر ملے گا۔ سیاسی افطار پارٹیوں کی رسم جن لوگوں نے قائم کی ہے، ان لوگوں کے پیش نظر نہ اجر و ثواب ہوتا ہے اور نہ ہی وہ ثواب کمانے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔ کیا ان سیاسی افطار پارٹیوں میں ان لوگوں کو افطار پر بلایا جاتا ہے، جن کے پاس کھانے پینے کے لیے کچھ نہیں ہوتا۔ پہلے آپ یہ سوچیں کہ آپ یہ کام کیوں کر رہے ہیں؟ میں نے دیکھا ہے کہ ہمارے ہاں یہ ایک رسم کی صورت اختیار کر گیا ہے کہ رمضان شروع ہوتے ہی افطار پارٹیاں شروع ہو جاتی ہیں۔ میں سوچ رہا تھا کہ بہتر ہے آدمی رمضان میں باہر چلا جائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ افطار پارٹیاں بہت زیادہ ہوتی ہیں۔ آدمی کس کو انکار کرے اور کس کو انکار نہ کرے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ روزے کی اصل حقیقت گم ہو گئی ہے۔ روزہ اس لیے تھا کہ ہم اپنے اندر تقویٰ پیدا کریں، یعنی اپنے آپ کو حدود کا پابند کریں اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے مجسم بن کر رہیں۔
(جاوید احمد غامدی)