اسلامک فقہ اکیڈمی کا سولہواں فقہی سمینار ۳۰مارچ تا ۲،اپریل ۲۰۰۷ جامعۃ الرشاد اعظم گڑھ میں منعقد ہواتھا۔ اس میں دیگر موضوعات کے ساتھ اس موضوع پر بھی غورخوض کیاگیاتھا اور یہ قراردادیں منظور کی گئی تھیں:
۱۔ اگر مریض مصنوعی آلہ تنفس پرہو، لیکن ڈاکٹر اس کی زندگی سے مایوس نہ ہوئے ہوں اور امید ہو کہ فطری طورپر تنفس کا نظام بحال ہوجائے گا تو مریض کے ورثا کے لیے اسی وقت مشین ہٹانا درست ہوگا جب کہ مریض کی املاک سے اس علاج کو جاری
رکھنا ممکن نہ ہو، اورنہ ورثا ان اخراجات کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور نہ اس علاج کو جاری رکھنے کے لیے کوئی اور ذریعہ میسّر ہو۔
۲۔اگر مریض آلہ تنفس پر ہو اور ڈاکٹروں نے مریض کی زندگی اور فطری طورپر نظام تنفس کی بحالی سے مایوسی ظاہر کردی ہوتو ورثا کے لیے جائز ہوگاکہ مصنوعی آلہ تنفس علاحدہ کردیں۔‘‘