ج:عورتیں قبرستان جا سکتی ہیں۔اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ البتہ قبرستان، چونکہ عام طور پر آبادیوں سے ہٹ کر نسبتاً ویران جگہوں پر ہوتے ہیں، اس لیے خواتین کا وہاں تنہا جانا خطرناک ہو سکتا ہے۔ چنانچہ اس پہلو سے ضرور احتیاط کرنی چاہیے۔عورت طہر اور حیض دونوں زمانوں میں قبرستان میں جا سکتی ہے۔ قبرستان کا معاملہ مسجد کی طرح کا نہیں ہے۔ وہ کسی قبر پر کھڑے ہو کر دعائے مغفرت بھی کر سکتی ہے۔
(محمد رفیع مفتی)
ج: عورتوں کے قبرستان جانے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ ان آداب کا لحاظ رکھیں جو قبرستان جانے کے لیے ضروری ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے عورتوں کو اس سے روکا تھا کیونکہ اس زمانے میں عورتیں نوحہ کرتی اور بال نوچتی تھیں۔ لیکن جب مسلمان عورتوں کی تربیت ہو گئی تو آپؐ نے فرمایا کہ اب تم جا سکتی ہو۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: عورتیں قبرستان جا سکتی ہیں لیکن اگر وہاں جاکر آداب کا لحاظ رکھیں تو۔ یعنی مغفرت کی دعا کریں ، ماتم نہ کرنے لگ جائیں یا کوئی اور اس طرح کی حرکت۔ عورتوں میں چونکہ رقت قلبی زیادہ ہوتی ہے اور نرم مزاج بھی ہوتی ہیں تو اس وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے ایک زمانے میں عورتوں کو قبرستان جانے سے روک دیا تھا پھر جب تربیت ہو گئی تو آپ نے فرمایا، چلی جایا کرو اب کوئی حرج نہیں ۔
(جاوید احمد غامدی)