جواب : عام اور پرامن حالات میں کسی تجارتی قافلہ کو لوٹنا بالکل ناجائز اور حرام ہے رسول اللہ ﷺ ازخود تو قافلہ روکنے کے لئے نہیں نکلے تھے لیکن رسول اللہ ﷺ نے قریش اور بعض دشمن قبائل کے تجارتی قافلوں کو روکنے کا حکم دیا تھا ۔یہ بالکل درست ہے وہ حالت جنگ تھی جب دشمن کے خلاف اعلان جنگ ہو چکا ہو تو اس کی مدد کے لئے آنے والے سامان کے قافلے روکے جاسکتے ہیں آج پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ ہو جائے تو پاکستان کے لئے بھارت کے تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو روکنا جائز ہوگا ۔یہاں ملک کے قابل احترام امیر البحر تشریف فرماہیں ان کی بحریہ بھارت کے لئے پٹرول وغیرہ لے جانے والے جہازوں کو کبھی نہیں چھوڑے گی یہ دنیا کے ہر قانون میں جائز ہے اسی طرح جب کفار مکہ مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں مصروف تھے جنگ کی تیاری کر رہے تھے اور اسلحہ جمع کر رہے تھے تو ان وسائل کو روکنا اور ان کو مسلمانوں کے خلاف استعمال ہو نے سے منع کرنے میں کوئی چیز غیر اخلاقی یا غیر قانونی نہیں تھی ۔