جواب : جس حدیث میں یہ بات آئی ہے اس کی فنی حیثیت کے بارے میں بہت سی باتیں ہو ئی ہیں ان بحثوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک چیز یاد رکھنے کی ہے کہ عربی زبان میں ستر کا لفظ کثرت کو بیان کرنے کے لئے آتا ہے یہاں ستر سے مراد سترکا عدد نہیں بلکہ کثرتِ تعداد مراد ہے۔ بتانا صرف یہ ہے کہ میری امت میں بہت سے فرقے ہوں گے اس کا یہ مطلب نہیں کہ میری امت میں لازماً ستر فرقے ہوں گے بیان یہ کیا گیا ہے کہ طرح طرح کی گمراہیاں پیدا کرنے والے آئیں گے تم لوگ میرے طریقے پر قائم رہنا اسی حدیث میں یہ بھی ہے کہ ماانا علیہ واصحابی کہ ان تمام گمراہیوں کے سیلاب میں میرا اور میرے صحابہ کا طریقہ ہی حق کا محفوظ راستہ ہو گا۔ اسی روایت کے مطابق صحابہ نے پوچھا کہ ان حالات میں ہمیں کیا کرنا چاہیے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں اور میرے ا صحاب جس طریقے پر ہیں تم اس پر قائم رہنا حضورﷺ کے صحابہ کے طریقے پر جو رہے گا تو وہ کامیاب رہے گا اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ فرقہ پرستی کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے فرقہ پرستی کو ختم کرنے کی کوشش ضرور ہو نی چاہئے ۔