جواب: محض نسبی بنیاد پر ولایت یا تقویٰ کا اسلام میں کوئی تصور نہیں ہے۔ قرآن پاک میں انبیا علیھم السلام کے مختلف رشتہ داروں کا ذکر کر کے ان کی مثالیں دے کر یہ بتایا گیاہے کہ اپنے عمل سے ہی انسان اچھا یا برا ہو سکتا ہے۔ کسی کا نسب اسکو اچھا یا برا نہیں بنا سکتا ۔یہ تو ہو سکتا ہے کہ کسی کا نسب بھی اونچا ہو اور عمل بھی اونچا ہو اسکو اور زیادہ بڑا درجہ مل جائے لیکن عمل کے بغیر نسب ہی سب کچھ کر لے یہ ناممکن ہے۔ روحانیت میں پیدائشی ولی ہونے کی جہاں تک بات ہے توواقعہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی کو پیدائشی ولی بنانا چاہے تو جس کو چاہے بنا سکتا ہے یہ تو اس کی رحمت، و قدرت اور مشیئت کی بات ہے اس میں کیا رکاوٹ ہے ہر انسا ن میں اچھائی اور برائی کا داعیہ اللہ نے رکھا ہے اگر وہ کسی میں پیدائشی طور پر برائی کا کوئی داعیہ نہ رکھے یا کم رکھے تو میرا خیال ہے کہ ایسا ہو نا اس کی سنت سے متعارض نہیں۔
(ڈاکٹر محمود احمد غازی)