جنوری 2009
سدا رہے گی یہی روانی ،رواں ہے پانی بہاؤ اس کا ہے جاودانی، رواں ہے پانی سنو یہ آواز دْور کی لہر کی صدا ہے اْٹھاؤ لنگر کہ پھرسمندر بْلا رہا ہے عمرِ رواں بھی اِک دریا ہے اک دریا صحرا جیسا ہے عمرِ رواں ہے بہتا پا...
فروری 2009
دْور ہے وہ نیلگوں پانی کا منظر دور ہے وہ سمندر دور ہے دْوریوں پر لب کشا ہے اسکا ساحل دور تک رفتگاں کے دِل سمندر دْور ہیں جن کے اْفق آنکھ سے اوجھل ہیں وہ نیلاہٹیں سرگراں جن کے تمّوج میں کئی گرداب ہیں اِک جہانِ ...