جون 2010
وہ میری بزم سے کیو ں اٹھ گیا خوشی سے نہ جانے کون سی بات اس کو نا گوار لگی اٹھے جو ہاتھ کبھی آسمان کی جانب حیات اپنی خطاؤں پہ شرمسار لگی