دسمبر 2011
ازہر درانی دوسالوں کے سنگم پر میں جانے کیا کیا سوچ رہا ہوں پچھلے سال بھی ایسی ہی اک سرد دسمبر کی شب تھی جب دو سالوں کے سنگم پر میں جانے کیا کیا سوچ رہا تھا سوچ رہا تھا وقت کا پنچھی ماہ وسال کے پنکھ لگا کر اپنی ایک...
دسمبر 2022
اسے کہنا دسمبر آگیا ہے دسمبر کے گزرتے ہی برس اک اور ماضی کی گپھا میں ڈوب جائے گا اسے کہنا دسمبر لوٹ آئے گا مگر جو خون سو جائے گا جسموں میں نہ جاگے گا اسے کہنا ہوائیں سرد ہیں اور زندگی کہرے کی دیواروں میں لرزاں ہے اسے کہنا شگوفے ٹہنیوں میں سو ...