ستمبر 2012
سبھی نے عید منائی مرے گلستاں میں کسی نے پھول پروئے ، کسی نے خار چُنے بنامِ اِذنِ تکلم ، بنامِ جبرِ سکوت کسی نے ہونٹ چبائے ، کسی نے گیت بُنے بڑے غضب کا گلستاں میں جشنِ عید ہوا کہیں تو بجلیاں کوندیں ، کہیں چنار جلے...
مارچ 2007
آکے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے جتنے اس پیڑ کے پھل تھے ،پس دیوار گرے مجھے گرنا ہے تو میں اپنے ہی قدموں میں گروں جس طرح سایہ دیوار پہ دیوار گرے کیا ہوا ہاتھ میں تلوار لیے پھر تی تھی کیوں مجھے ڈھال بنانے کو یہ چھتنار...
جنوری 2005
آکے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے جتنے اس پیڑ کے پھل تھے’ پسِ دیوار گرے ایسی دہشت تھی فضاؤں میں کھلے پانی کی آنکھ جھپکی بھی نہیں’ ہاتھ سے پتوار گرے مجھے گرنا ہے تو میں اپنے ہی قدموں میں گروں جس طرح سایہ دیوار پہ دیو...