ستمبر 2012
ایسا کوئی محبوب نہ ہو گا نہ کہیں ہے بیٹھا ہے چٹائی پہ مگر عرش نشیں ہے ملتا نہیں کیا کیا دو جہاں کو ترے در سے اک لفظ ‘‘نہیں’’ ہے کہ ترے لب پہ نہیں ہے تو چاہے تو ہر شب ہو مثالِ شبِ اسریٰ تیرے لیے دو چار قدم عرشِ بر...