عبیداللہ علیم


مضامین

  باہر کا دھن آتا جاتا اصل خزانہ گھر میں ھے ہر دھوپ میں جو مجھے سایہ دے وہ سچا سایہ گھر میں ھے   پاتال کے دکھ وہ کیا جانیں جو سطح پہ ھیں ملنے والے ھیں ایک حوالہ دوست مرے اور ایک حوالہ گھر میں ھے   مری عمر کے اک اک لمحے کو میں ...


  میں یہ کس کے نام لکھوں جو اَلَم گزر رہے ہیں مرے شہر جل رہے ہیں مرے لوگ مر رہے ہیں   کوئی غْنچہ ہو کہ گْل ہو، کوئی شاخ ہو شجَر ہو وہ ہَوائے گلستاں ہے کہ سبھی بکھر رہے ہیں   کبھی رَحمتیں تھیں نازِل اِسی خِطّہ زمیں پر وہی خِ...


  خیال و خواب ہوئی ہیں محبتیں کیسی لہو میں ناچ رہی ہیں یہ وحشتیں کیسی   نہ شب کو چاند ہی اچھا نہ دن کو مہر اچھا یہ ہم پہ بیت رہی ہیں قیامتیں کیسی   وہ ساتھ تھا تو خدا بھی تھا مہربان کیا کیا بچھڑ گیا تو ہوئی ہیں عداوتیں کیسی...


  گزرو نہ اس طرح کہ تماشا نہیں ہوں میں سمجھو کہ اب ہوں اور دوبارہ نہیں ہوں میں   تم نے بھی میرے ساتھ اٹھائے ہیں دکھ بہت خوش ہو ں کہ راہ شوق میں تنہا نہیں ہوں میں   پیچھے نہ بھاگ ، وقت کی ناشناس دھوپ سایوں کے درمیان ہوں ، سا...