نومبر 2013
مری چشم تن آساں کو بسیرت مل گئی جب سے بہت جانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی کئی بار اس کا دامن بھر دیا حسن دو عالم سے مگر دِل ہے کہ اس کی خانہ ِویرانی نہیں جاتی کئی بار اسکی خاطر ذرّے ذرّے کا جگر چیرا مگر یہ چشم حیر...
فروری 2012
اے نئے سال بتا تجھ میں نیا پن کیا ہے؟ ہر طرف خلق نے کیوں مچا رکھا ہے؟ روشنی دن کی وہی، تاروں بھروں رات وہی آج ہم کو نظر آتی ہے ہر اک بات وہی آسماں بدلا ہے افسوس نہ بدلی ہے زمیں ایک ہندسے کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں...
جولائی 2011
نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے نظر چرا کے چلے ، جسم و جاں بچا کے چلے ہے اہل دل کے لیے اب یہ نظمِ بست و کشاد کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ ...
تجھ کو کتنوں کا لہو چاہیے اے ارض وطن جو ترے عارضِ بے رنگ کو گلنار کریں کتنی آہوں سے کلیجہ ترا ٹھنڈا ہو گا کتنے آنسو ترے صحراؤں کو گلزار کریں تیرے ایوانوں میں پُرزے ہوئے پیماں کتنے کتنے وعدے جو نہ آسودہ اقرار ہوئے...
اگست 2011
جنوری 2010
مت رو بچے رو رو کے ابھی تیری امی کی آنکھ لگی ہے مت رو بچے کچھ ہی پہلے تیرے ابا نے اپنے غم سے رخصت لی ہے مت رو بچے تیرے آنگن میں مردہ سورج نہلا کے گئے ہیں چندر ما دفنا کے گئے ہیں
وے پردیسیا تیریاں کاگ اڈاواں شگن مناواں وگدی وا دے ترلے پاواں تری یاد پوے تے روواں ترا ذکر کراں تاں ہساں کدھرے نہ پیندیاں دساں
چاند دیکھا تری آنکھوں میں نہ ہونٹوں پہ شفق ملتی جلتی ہے شب غم سے تری دید اب کے پھر سے بجھ جائیں گی شمعیں جو ہوا تیز چلی لا کے رکھو سر محفل کوئی خورشید اب کے ٭٭٭ پھر کوئی آیا دل زار نہیں، کوئی نہیں راہرو ہوگا کہیں اور چلا جائے گا ڈھل...