مارچ 2013
یہ جنوری ۱۹۸۵ کی بات ہے، میں ایک ٹھٹھرتی شام نیویارک کی گلیوں سے گزرتا گھر کی طرف رواں دواں تھا۔ اچانک میرے قدموں تلے کوئی ابھری شے آ گئی۔ دیکھا تو ایک بٹوہ پایا۔ اس میں صرف تین ڈالر تھے اور ایک بوسیدہ سا خط بھی! لگتا تھا کہ بٹوے والے نے کئی برس س...