جون 2020
ادراک کی حد میں ہے نہ محدودِ گماں ہے محسوس کرے کوئی تو رگ رگ میں رواں ہے ہاتھوں میں کسی کے تو عناصر کی عناں ہے کیا خود ہی رواں قافلہء عمرِ رواں ہے قائم ہے یہ پانی پہ زمیں کس کے سہارے یہ زیرِ اثر کس کے جہانِ گزراں ہے ہے کوہِ گراں کس کی جلالت ...