فروری 2006
انسانیت کی اوج پہ توقیرہو گئی دھرتی پہ ان کے نورسے تنویر ہو گئی آنسو گرا جو ایک بھی الفت میں آپ کی مٹی میرے وجود کی اکسیر ہو گئی رکھی میری سرشت میں مدحت حضورکی بخشش کی میری دیکھیے تدبیر ہو گئی وہ لمحہ جس کو ک...